آقا آقا بول بندے آقا آقا بول ذکرِ نبی تو کرتا جا یہ ذکر بڑاانمول
ایسا دن بھی آجاۓ سرکارکےدرپہ بیٹھےہوں لب خاموش زباں بن جاۓ آنسو عرضاںکرتےہیں ان کےدرپہ رونے والے دل سے کچھ تو بول
سرورِ عالم پیارے آقا جدھرسےگزرا کرتےتھے شجر گواہی دیتا تھا اور پتھر کلمہ پڑھتے تھے نورِ خدا کے منکر اب تو اپنی آنکھیں کھول
آؤ چلو دیوانو سارے شہرِمدینہ چلتے ہیں میری کیااوقات ہےسب ہی ان کےدرپہ پلتےہیں غیروں کوبھی دیتے ہیں وہ بن مانگے بن مول
عرش پہ جس پہنچے سارے نبیوں کےسلطان دشمنِ دیں سب تھراۓ اور کفر ہوا حیران رب نے ایسی عزت بخشی کبھی نہ آیا جھول
جن کو ذکر ہے دونوں جہاں میں وہ ہیں میرےسرکار عرش پہ رب نے بلوایا خود کرنے کو دیدار تعریف خدا خود کرتا ہے قرآن اٹھا کے کھول
پیارے نبی کا واسطہ دےکررب سےجو بھی مانگا ہے کیا بتلاؤں جو مانگا تھا اس سے بڑھ کر پایا ہے مالک میں مختار ہوتم یہ ہے رب کا قول
جب سے ہوش سنبھالا ہے میں اُن کی نعمتیں پڑھتا ہوں گستاخی نہ ہو جاۓ میں سنبھل سنبھل کےچلتا ہوں ماں دعاؤں کا صدقہ ہے نعت کا یہ ماحول
راشدؔ نعتیں لکھنا پڑھنا یہ ہے بڑا اعزاز اُن کے کرم کےصدقے ہی سے اونچی ہے پرواز نعتِ نبی تو سناۓ جا اور کانوں میں رس گھول