آپؐ کی بات کیا کہ ہیں دونوں جہاں کے بادشاہ کون و مکاں ہیں آپؐ کے، کون و مکاں کے بادشاہ
آپؐ کی ذات پاک سے دونوں جہاں میں روشنی آپؐ یہاں کے بادشاہ، آپؐ وہاں کے بادشاہ
پستہ قدوں کا رخ ہوا گنبدِ سبز کی طرف ان کی طرف بھی اک نظر سرقداں کے بادشاہ
کرنے ہیں کیسے ح ہمیں ہیں جو ہمارے مسئلے ہم پہ بھی یہ بھید کھول دے نکتہ وراں کے بادشاہ
ہم کہ ہیں بے بساط لوگ ہم کیا ہماری شان کیا معتبری ہے آپؐ کی، معتبراں کے بادشاہ
گاؤں بھی آپؐ کے تمام، شہر بھی آپؐ کے تمام آپؐ کے سب غلام ہیں خورد و کلاں کے بادشاہ
رہتی ہے ساری کائنات آپؐ ہی کے حصار میں آپؐ کی ہرطرف مہک گلبدناں کے بادشاہ
کس کو پکارتے کہ ہے جاۓ پناہ کوئی اور؟ آپؐ ہیں اور صرف آپؐ بادشہاں کے بادشاہ
دشتِ دل حنیف پر چھائی ہوئی ہے تیرگی تھوڑی سی چاندنی ادھر ماہ رخاں کے بادشاہ