آپ کے در کے جو بھی گدا ہو گۓ دیکھتے دیکھتے کیا سے کیا ہو گۓ
پھر نہ بھولے مدینے کا وہ راستہ اپنی منزل سے جو آشنا ہو گۓ
رکھ دیا اُن کی چوکھٹ پہ سر جس گھڑی جتنے سجدے قضا تھے ادا ہو گۓ
صدقہ مانگا نبی سے جو حسنین کا ان کے لطف و کرم بے بہا ہو گۓ
تھے میسر مدینے کے شام و سحر میرے اللہ وہ وقت کیا ہو گۓ
پھر مدینے کے ہونے لگے تذکرے اُ کے عشاق جب غمزدہ ہو گۓ
اُنکے در کے ہی ٹکڑے ہیں کافی انہیں جن کے حاجت روا مصطفیٰ ہو گۓ
اُن پہ راضی نیازیؔ خدا ہو گیا جن پہ راضی میرے مصطفیٰ ہو گۓ