سید نے کربلا میں وعدےنبھا دیئے ہیں دین محمدی کے گلشن کھلا دیئےہیں
بولے حسین مولا تیری رضا کی خاطر اک ایک کرکے میں نے ہیرے لٹا دیئے ہیں
دین نبی پہ واری اکبر نےبھی جوانی عباس نے بھی اپنےبازوکٹا دیئے
زینب کےباغ میں جودو پھول تھےمہکتے زینب نے وہ دونوں راہِ خدا دیئے ہیں
زہرہ کے ناز پالے پھولوں پہ سونےوالے کربل کی خاک نے وہ ہیرےرلا دیئے ہیں
بخشش ہےاس کی لازم سید کے غم میں حافظ دوچار آنسو جس نے رو کر بہا دیئے ہیں