سرکار غوثِ اعظم نظرِ کرم خدارا میرا خالی کاسہ بھردو میں فقیر ہوں تمہارا
سب کا کوئی نہ کوئی دنیا میں آسرا ہے میرا بجز تمہارے کوئی نہیں سہارا
جھولی کو میری بھر دو ورنہ کہے گی دنیا ایسے سخی کا منگتا پھرتا ہے مارا مارا
یہ اداۓ دستگیری کوئی میرے دل سے پوچھے وہیں آگۓ مدد کو میں نے جب جہاں پکارا
صدیق عمر کا صدقہ عثمان علی کا صدقہ میری لاج رکھ لو میراں میں فقیر ہوں تمہارا
گنجِ شکر کا صدقہ احمد رضا کا صدقہ مدنی ضیا کا صدقہ مرشد پیا کا صدقہ میری لاج رکھ لو یا غوث میں فقیر ہوں تمہارا
یہ تیرا کرم ہے مرشد جو بنا لیا ہے اپنا کہاں مجھ سا یہ کمینہ کہاں سلسہ تمہارا