پکارو شاہ جیلاں کو پکارو بدل جاۓ گی قسمت بےسہارو
یہ در محبوب سبحانی کا در ہے بھکاری بن کے آؤ تاجدارو
یہ ذرے کوچہ بغداد کے ہیں کرو سجدے یہاں پرچاند تارو
مریدی لا تخف ان کا ہے فرماں نہ گھبراؤ ذرا بھی غم کے مارو
پکارو ہر گھڑی یا غوث اعظم گزارو زندگی بس یوں گزارو
تمہاری ریت ہے بیڑے ترانا مری نّیا بھی میراں پار اتارو
تمہیں مشکل نہیں بگڑی بنانا ہمارےکاج بھی میراں سنوارو
غوش الاعظم شاہ جیلاں منجدھار میں نیا ہے صدقہ مولا علی آؤ میری لاج نبھا جاؤ برباد نھگے کر دے طوفاں کا ارادہ ہے کشتی میر ڈبونے کو ہرموج آمادہ ہے مجبور بہت ہوں ایسے میں تم آجاؤ
میراں میں بھی رحم کے قابل ہوں دکھ درد کا مارا ہوں فریاد سنو امداد کرو آخر میں تمہارا ہوں کرو نظر کرم میراں میرے کام بنا جاؤ
دنیا میں بتا دیجیو اور کون ہمارا ہے اب راہ خدا سن لیجو صدا میں نےتم کو پکارا ہے حسنین کے جانی ہو میری بگڑی بنا جاؤ
عاصیؔ پہ شاہ جیلاں رحمت کی نظر کردو سانس رکنےلگا آیا وقت نزع میراں کو خبر کردو بخشش میری ہو جاۓ صورت تو دکھا جاؤ