لاالہ کی دو جہاں میں آبرو شبیرؑ ہے در حقیقت دینِ حق کی آرزو شبیرؑ ہے
انبیاء بھی روز و شب کرتے ہیں تیرا تذکرہ ساکنانِ عرش کی بھی گفتگو شبیرؑ ہے
تیرے دم سے آج تک زندہ ہے دینِ کبریاء شہ رگِ اسلام میں تیرا لہو شبیرؑ ہے
صدیوں پہلے دیکھا تھا اک خواب ابراہیمؑ نے اُس حقیقی خواب کی تعبیر تو شبیرؑ ہے
زیرِ خنجر دیکھ کر سجدہ یہ ہاتف نے کہا ہاں میری توحید کی بس جستجو شبیرؑ ہے
دینِ حق ساجدؔ حقیقت بس انہی کا فیض ہے ہے نماز عشق حیدرؑ اور وضو شبیرؑ ہے