کیا شان ہے تیری صلّ علٰی یا عبدالقادر جیلانیؓ تُو نُورِ نبیؑ تُو نُورِ خُدا یا عبدالقادر جیلانیؓ
ہے وِرد یہی اب صبح و مسا یا عبدالقادر جیلانیؓ کیا نام ہے تیرا نامِ خُدا یا عبدالقادر جیلانیؓ
جب آپ کا دامن تھام لِیا یا عبدالقادر جیلانیؓ خالی نہ رہا دامنِ دُعا یا عبدالقادر جیلانیؓ
کِس دَر پہ جُھکائیں سَر اپنا ہم کِس کو سُنائیں حال اپنا ہے کون ہمارا تیرے سِوا یا عبدالقادر جیلانیؓ
ہُوں گرچہ سراپا جُرم و خطا ہے لاج تُمہارے ہاتھ شہا ہُوں آپ کے دَر کا میں کُتا یا عبدالقادر جیلانیؓ
کونین پہ تیرا قبضہ ہے ہر جا پہ سِکّہ چلتا ہے ہیں مِلک میں تیری ارض و سما یاعبدالقادر جیلانیؓ
جو دَر پہ تِرے آ جاتا ہے وہ دِل کی مُرادیں پاتا ہے تو بجرِ کرم ہے کانِ سخا یا عبدالقادر جیلانیؓ
جب حشر میں جاؤُں پیشِ خُدا ہو ہاتھ مِرا دامن تیرا مقبُول ہو اِتنی میری دُعا یا عبدالقادر جیلانیؓ
جو تیرا کھاتا پیتا ہو جو تیرے سہارے جیتا ہو وہ کِس کو پُکارے تیرے سِوا یا عبدالقادر جیلانیؓ
جو دِل کی خواہش ہوتی ہے وہ فوراً ہی بَر آتی ہے یہ آپ کے دَر کا ہے صدقہ یا عبدالقادر جیلانیؓ
ولیوں کے سَر پہ قدم جِس کا، چورں کو جو دے ابدال بنا ہے ایسا کون تُمہارے سوا یا عبدالقادر جیلانیؓ
طغیانئ عِصیاں کے آگے کمزور ہے لنگر توبہ کا کشتی کو بچانا بہرِ خُدا یا عبدالقادر جیلانیؓ
جو آپ کے دَر کا بندہ ہو گھر اور نہ ہو کوئی جِس کا بغداد سے کیوں ہو دُور پڑا یا عبدالقادر جیلانیؓ
اللہ نے سب قُدرت دی ہے قادر کے ہو تم قادر بندے قِسمت کو بنا دو میری ذرا یا عبدالقادر جیلانیؓ
کمزور سمجھ کر دُنیا میں اغیار دباتے ہیں ہم کو کُچھ پاس تو کیجئے اپنوں کا یا عبدالقادر جیلانیؓ
میں شومئ قِسمت کا مارا گردابِ ہَوَس میں سخت پھنسا اب غرق ہُوا اب غرق ہُوا یا عبدالقادر جیلانیؓ
مُشتاقؔ درِ اقدس پہ کھڑا رو رو کے یہی دیتا ہے صدا سب بخش دو میرے جُرم و خطا یا عبدالقادر جیلانیؓ۔