ہو نائبِ سرورِ دو عالم، امامِ اعظم ابوحنیفہ سراجِ اُمّت فقیہِ اَفخم، امامِ اعظم ابو حنیفہ
ہے نام نُعمان ابنِ ثابِت، ابو حنیفہ ہے ان کی کنیت پکارتا ہے یہ کہہ کے عالم، امامِ اعظم ابوحنیفہ
جو بے مثال آپکا ہے تقوٰی، تو بے مثال آپکا ہے فتوٰی ہیں علم و تقوٰی کے آپ سنگم، امامِ اعظم ابوحنیفہ
گنہ کے دلدل میں پھنس گیاہوں گلے گلے تک میں دھنس گیاہوں نکالو مجھ کو برائے آدم، امامِ اعظم ابوحنیفہ
حسدکی بیماری بڑھ چلی ہے لڑا ئی آپس میں ٹھن گئی ہے شہا مسلمان ہوں منظَّم، امامِ اعظم ابوحنیفہ
دِیارِ بغداد میں بُلا کر مزار اپنا دکھا جہاں پر ہیں نور کی بارشیں چھما چھم ،امامِ اعظم ابوحنیفہ
عطاہو خوفِ خدا خدارا دو الفتِ مصطَفٰے خدارا کروں عمل سنّتوں پہ ہر دم ،امامِ اعظم ابوحنیفہ
ہے دھوم چاروں طرف سخاکی بھری ہے جھولی ہر ایک گدا کی عطا ہو مجھ کو بھی طیبہ کا غم،امام اعظم ابوحنیفہ
تمہارے دربارکا گداہوں ، میں سا ئلِ عشقِ مصطَفٰے ہوں کرم پئے شاہِ غوثِ اعظم، امامِ اعظم ابوحنیفہ
فضول گو ئی کی نکلے عادت ،ہو دوربے جا ہنسی کی خصلت دُرُود پڑھتا رہوں میں ہر دم ،امامِ اعظم ابوحنیفہ
بَلا کا پَہرا لگا ہوا ہے، مصیبتوں میں گھرا ہوا ہے ترا مُقَلِّد امامِ اعظم، امامِ اعظم ابوحنیفہ
شہا! عَدو کا ستم ہے پیہم، مدد کو آؤ امامِ اعظم سوا تمہارے ہے کون ہمدم ،امامِ اعظم ابوحنیفہ
نہ جیتے جی مجھ پہ آئے آفت میں قبرمیں بھی رہوں سلامت بروزِ محشر بھی رکھنا بے غم، امامِ اعظم ابوحنیفہ
مروں شہا زیرِ سبز گنبد، ہو مدفن آقا بقیعِ غرقد کرم برائے رسولِ اکرم، امامِ اعظم ابوحنیفہ
ہوئی شہا فردِ جُرم عائد، بچا پھنساہے تِرا مقلّد فِرِشتے لے کے چلے جہنَّم، امامِ اعظم ابوحنیفہ
جگر بھی زخمی ہے دل بھی گھا ئل، ہزار فکریں ہیں سو مسائل دُکھوں کا عطّارؔ کو دو مرھم، امامِ اعظم ابوحنیفہ