Ho Baghdad Ka Phir Safar

ہو بغداد کا پھر سفر غوثِ اعظم مہیا وَسائل وہ کر غوثِ اعظم



شَہَنشاہِ جِنّ و بشر غوثِ اعظم ہو ولیوں کے بھی تاجور غوثِ اعظم



میں پہلے بھی بغداد حاضِر ہوا تھا اِجازت دو بارِ دِگر غوثِ اعظم



میں گلیوں میں بستر جما دوں پھر آکر دو بغداد میں مجھ کو گھر غوثِ اعظم



دکھا دو مزارِ منوَّر کے جلوے دکھا دو پھر اپنا نگر غوثِ اعظم



خدا و نبی کی جو الفت میں روئے عطا کر دو وہ چشمِ تر غوثِ اعظم



عطا ہو مجھے اپنے اللہ کا ڈر دو عشقِ شہِ بحر و بر غوثِ اعظم



مِرے میٹھے مرشِد مجھے پھر شرف دے یہ سر ہو ترا سنگِ در غوثِ اعظم



مِلا سلسلہ قادِری فضلِ رب سے میں ہوں کس قدر بختور غوثِ اعظم



ہمیشہ ترا عشق بے چین رکّھے عطا ہو وہ سوزِ جگر غوثِ اعظم



مجھے اپنی الفت کی خیرات دیدو مری خالی جھولی دو بھر غوثِ اعظم



مِری ڈوبتی ناؤ کو دو سہارا ذرا جلد آؤ اِدھر غوثِ اعظم



یہاں بھی سہارا وہاں بھی سہارا اِدھر غوثِ اعظم اُدھر غوثِ اعظم



مجھے دشمنوں نے کہیں کا نہ چھوڑا ہے فریاد! ٹوٹی کمر غوثِ اعظم



عَدو کے مقابِل وہ ہمّت عطا ہو رہوں کاش! سِینہ سِپَر غوثِ اعظم



مدد المدد مُرشِدی ورنہ دشمن چلا جان سے مار کر غوثِ اعظم



زباں پر رہے میری یاپیر و مُرشِد ترا ذکر آٹھوں پَہر غوثِ اعظم



مرا حُبِّ دنیا سے پیچھا چھڑا دے عطا اپنی الفت تُو کر غوثِ اعظم




Get it on Google Play



شہا نفسِ اَماّرہ مَغلوب ہو اب ہو شیطان کا دُور شَر غوثِ اعظم



ہے عصیاں کے بیمار کا دم لبوں پر خدارا لو جلدی خبر غوثِ اعظم



تمہیں میرے حالات کی سب خبر ہے پریشاں ہوں میں کس قدر غوثِ اعظم



شہا! کاش قُفلِ مدینہ لگا لوں زَباں پر بھی اور آنکھ پر غوثِ اعظم



بیاں سن کے توبہ گنہگار کر لیں زباں میں وہ دیدو اَثر غوثِ اعظم



میں بغداد کا کوئی سگ ہوتا اور کاش! مجھے رکھتے تم باندھ کر غوثِ اعظم



شہیدِ مدینہ ہو عطارِؔ عاصی مُراد اس کی یہ آئے بَر غوثِ اعظم



Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah