غوثِ اعظم شاہِ جیلاں منجدار میں نَیا ہے صدقہ مولا علیٔ آؤ موری لاج نِبھا جاؤ
میں بھی رحم کے قابِل ہوں دُکھ درد کا مارا ہوں امداد کرو فریاد سنو آخر میں تمہارا ہوں کرو نظرِ کرم میراں میرا کام بنا جاؤ دنیا میں بتا دی جو اور کون ہمارا ہے اب راہِ خدا سن لی ذرا میں نے تم کو پکارا ہے حسنینٔ کے جانی ہو میری بِگڑی بنا جاؤ
خاک چیز پے شاہِ جیلاں رحمت کی نظر کری او سانس رُکنے لگا آیا وقتِ نزع میراں کو خبر کردو بخشش میری ہو جائے صورت کو دکھا جاؤ