منہ سے اک بار لگا لیتے جو مولا پانی
دشت غربت میں نہ یوں ٹھوکریں کھاتا پانی
کون کہتا ہے کہ پانی کو ترستے تھے حسین
ان کے ہونٹوں کو ترستا رہا پیاسا پانی
ظرف یہ حضرت عباس کو دیکھے کوئی
نہرقدموں میں تھی اورمنہ سےنہ مانگا پانی
گرچہ بے درد نے پیاسا ہی کیا ذبح انہیں
صابروں کی مگر آنکھوں میں نہ آیا پانی