بھلا دیں وہ کبھی اے دل نہیں ایسا نہیں کرتے کریم اپنے غلاموں کو کہیں تنہا نہیں کرتے
کہیں سے بھی کوئی آۓ کسی بھی وقت کچھ مانگے کسی سائل کو شرمندہ شہ والا نہیں کرتے
زباں کٹ بھی اگر جاۓ یہی میسم مزاجی ہے علی والے کبھی مشکل سے گھبرایا نہیں کرتے
ابو طالب کے گھر سے ہوں ملی ہے نعت ورثہ میں قصیدے بادشاہوں کے تو ہم لکھا نہیں کرتے
فرشتوں سے یہ کہ دوں گا اگر پوچھا حُسینی ہوں حُسینی ہوں جو جنت سے انہیں روکا نہیں کرتے
وسیلہ آپ کا دیتا ہوں جب بھی سیدہ زہرا کبھی مایوس مجھ کو آپ کے بابا نہیں کرتے
تیرے احوالِ غم کی خوب ہے اُن کو خبر حسنی تُجھے طیبہ میں رکھ لیں گے یوں دِل چھوٹا نہیں کرتے