بغداد کے مسافِر میرا سلام کہنا رو رو کے مُرشِدی سے میرا پیام کہنا
یا پیر غوثِ اعظم!قسمت کُھلے گی کس دم؟ آئے گا کب یہ در پر تیرا غلام کہنا
بغداد والے مُرشِد در پر بُلا لے مُرشِد دیکھے تِری گلی کے یہ صبح و شام کہنا
اپنی رضا کا مرشد مژدہ سنایئے اب مت پھیرنا اِسے بے نَیلِ مَرام کہنا
چھا جائے ایسی مستی مٹ جائے اپنی ہستی کر دو عنایت ایسا اُلفت کا جام کہنا
کہتا تھا پِیرو مرشِد حق سے دعا یہ کرنا دوزخ حرام ہو اور جنّت مقام کہنا
وعظوں کی تیرے مرشد ہے دھوم چار جانب میں بھی کبھی تو سُن لوں میٹھا کلام کہنا
جلوہ دکھانا مرشِد کلمہ پڑھانا مرشد جس دم ہو زندگی کا لبریز جام کہنا
اُفتاد آ پڑی ہے امداد کی گھڑی ہے فریاد کر رہا ہے تیرا غلام کہنا
سائل نوازِشوں کا کہتا تھا سازشوں کا مرشد ہو دشمنوں کا قصّہ تمام کہنا
عطّاؔر کو بُلا کر مُرشِد گلے لگا کر پھر خوب مسکرا کر کرنا کلام کہنا