Aziz Tar Mujhe Rakhta Hai

عزیز تر مجھے رکھتا ہے وہ رگ جاں سے یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے



وہ ماں کے کہنے پہ کچھ رعب مجھ پہ رکھتا ہے یہی ہے وجہ مجھے چومتے جھجھکتا ہے



وہ آشنا مرے ہر کرب سے رہے ہر دم جو کھل کے رو نہیں پاتا مگر سسکتا ہے



جڑی ہے اس کی ہر اک ہاں فقط مری ہاں سے یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے



ہر ایک درد وہ چپ چاپ خود پہ سہتا ہے تمام عمر وہ اپنوں سے کٹ کے رہتا ہے



وہ لوٹتا ہے کہیں رات دیر کو دن بھر وجود اس کا پسینے میں ڈھل کے بہتا ہے




Get it on Google Play



گلے ہیں پھر بھی مجھے ایسے چاک داماں سے یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے



پرانا سوٹ پہنتا ہے کم وہ کھاتا ہے مگر کھلونے مرے سب خرید لاتا ہے



وہ مجھ کو سوئے ہوئے دیکھتا ہے جی بھر کے نہ جانے سوچ کے کیا کیا وہ مسکراتا ہے



مرے بغیر ہیں سب خواب اس کے ویراں سے یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah