آنکھوں میں جاگتا ہے سدا غم حسینؑ کا سینے میں سانس لیتا ہے ماتم حسین کا مٹی میں مل گۓ ہیں ارادے یزید کے! لہرا رہا ہے آج بھی پرچم حسینؑ کا
دریاۓ علم و فضل کو گوہر تو ہے علیؑ! احساس کردگار کا جوہر تو ہے علیؑ اب کیا کہوں علیؑ کی فضیلت کےباب میں کچھ بھی نہ بتولؑ کا شوہر تو ہے علیؑ
بشر کا ناز، نبوت کا نورِ عین حسینؑ جناب فاطمہ زہراؑ کےدل کا چین حسینؑ کبھی نماز سے پوچھا کورنج وغم کا علاج کہا نماز نے بےساختہ " حسین حسین"
مولاۓ غوث و قطب و قلندر ہےتو حسینؑ بخشش کا بےکنار سمندر ہے تو حسینؑ اے وجہ ذولجلال، فنا تجھ سے دور ہے! دل میں نہیں ہے،روح کے اندر ہے توحسینؑ
خالق نے کچھ اس طرح اتارے ہیں محمدؐ ہر دورمیں ہرشخص کو پیارے ہیں محمدؐ اکثر در زہراؑ پہ یہ جبریلؑ نے سوچا پیغام کسے دوں کہ یہ سارے ہیں محمدؐ
محمدؐ کی چاہت دماغوں کی شاہی محمدؐ کی نفرت دلوں کی تباہی محمدؐ کی بخشش،خداکا خزانہ محمدؐ کی ربخش،عزابِ الہٰی
نہ پوچھ کیسے کوئی شاہِ مشرقین بنا بشرکا ناز،نبوت کا نور عین بنا علیؑ کا خون، لعاب رسولؐ، شیرِبتولؑ ملےہیں جب یہ عناصرتو پھرحسینؑ بنا
سورج ابھی نہ جا تو حدِ مشرقین سے جبریلؑ! ایک پل کوٹھہرتوبھی چین سے اےموت، سانس روک،زمانے قیام کر مصروف گفتگو ہےخدا خود حسینؑ سے
اُسی بشر کو شہ مشرقین کہتے ہیں دلاوروں کو دل و جاں کا چین کہتے ہیں جو سر کٹا کے جھکادے سرغروریزید اسےسناں کی لغت میں حسینؑ کہتے ہیں