یاالٰہی! دُعا ہے گدا کی میرے مولیٰ تو خیرات دیدے
جلوۂ سرورِ انبیا کی میرے مولٰی تو خیرات دیدے
سبز گنبد کی مہکی فضا کی دیدِ دربارِ خیرالورٰی کی باغِ طیبہ کی ٹھنڈی ہوا کی میرے مولیٰ تو خیرات دیدے
بھیک دے الفتِ مصطَفٰے کی سب صَحابہ کی آلِ عَبا کی غوث و خواجہ کی احمد رضا کی میرے مولیٰ تو خیرات دیدے
کوئی حج کاسبب اب بنا دے مجھ کو کعبے کاجلوہ دکھادے دیدِ عَرفات و دیدِ مِنیٰ کی میرے مولیٰ تو خیرات دیدے
دے مدینے کی مجھ کو گدائی ہو عطا دو جہاں کی بھلائی ہے صدا عاجِز و بے نَوا کی میرے مولیٰ تو خیرات دیدے
حاضری کےلیےجوبھی تڑپے سبز گنبد کا دیدار کر لے اُس کو طیبہ کی مہکی فَضا کی میرے مولٰی تو خیرات دیدے
عازمِ راہِ بغداد کر دے جلوۂ غوث سے شاد کر دے مجھ کو دیدارِ کرب و بلا کی میرے مولٰی تو خیرات دیدے
ہر دم ابلیس پیچھے لگا ہے حفظِ ایمان کی التِجا ہے ہو کرم اَمنِ روزِ جزا کی میرے مولٰی تو خیرات دیدے
مغفرت کر بروزِ قِیامت تُو کرم کر عطا کر عنایت خُلد میں قُربِ خیرالورٰی کی میرے مولٰی تو خیرات دیدے
بارہ مہ کے مسافِر بنے ہیں یاجو ’’وقفِ مدینہ ‘‘ ہوئے ہیں اُن کو عشقِ شہِ دو۲ سَرا کی میرے مولیٰ تو خیرات دیدے
وہ بچارے کہ بیمار ہیں جو جِنّ و جادو سے بیزار ہیں جو اپنی رحمت سے اُن کو شِفا کی میرے مولیٰ تو خیرات دیدے
وہ کہ آفات میں مبتَلا ہیں جو گرفتارِ رنج و بلا ہیں فضل سے اُن کو صبر و رِضا کی میرے مولٰی تو خیرات دیدے
لا دوا کہہ چکے سب طبیب اب دم لبوں پر ہے ربِّ مُجیب اب جلوۂ شاہِ ارض وسَما کی میرے مولٰی تو خیرات دیدے
قبر تیرے کرم سے بنے گی باغ، رَحمت کی چادر تنے گی روزِ محشر بھی لطف و عطا کی میرے مولیٰ تو خیرات دیدے
روح، عطارؔ کی جب جدا ہو سامنے جلوۂ مصطَفٰے ہو اُنکے قدموں میں اِس کوقضا کی میرے مولیٰ تو خیرات دیدے