اےخاصۃ خاصانِ رسل اب وقت دعا ہے امت پہ تیری آکے عجب وقت پڑا ہے
جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے پردیس میں وہ آج غریب الغُرِبا ہے
جس دین کےمدعو تھےکبھی قیصروکسرٰی خود آج وہ مہمان سراۓ فُقَراء ہے
وہ دین ہوئی بزمِ جہاں جس سے فروزاں اب اُس کی مجالس میں نہ بتّی نہ دیا ہے
چھوٹوں میں اطاعت ہےنہ شفقت ہےبڑوں میں پیاروں میں محبت ہےنہ یاروں میں وفا ہے
جو قوم مالک تھی علوم اور حکم کی اب علم کاواں نام نہ حکمت کا پتا ہے
جو کچھ ہےوہ سب اپنےہاتھوں کےہیں کرتوت شکوہ ہے زمانے کا نہ قسمت کا گلہ ہے