زائرِ طیبہ روضے پہ جا کر تُو سلام میرا رورو کے کہنا میرے غم کا فسانہ سنا کر تُو سلام میرا رورو کے کہنا
تیری قسمت پہ رشک آرہا ہے کہ مدینے کو تو جارہا ہے آہ جاتا ہے مجھ کو رُلا کرتُو سلام میرا رورو کے کہنا
جب پہنچ جاۓ تیرا سفینہ جب نظر آۓ میٹھا مدینہ با ادب اپنے سر کو جھکا کر تو سلام میرا رورو کے کہنا
تو عرب کی حسیں وادیوں کو ریگزاروں کو آبادیوں کو میری جانب سے پلکیں بچھا کر تو سلام میرا رورو کے کہنا
جب کہ پیشِ نظر جالیاں ہوں تیری آنکھوں سے آنسورواں ہوں میرے غم کی کہانی سُنا کر تو سلام میرا رورو کے کہنا
پیاری پیاری وہ جنت کی کیاری چوم لینا نگاہوں سے ساری بحرِ رحمت میں غوطہ لگا کر تُو سلام میرا رورو کے کہنا
سبز گنبد کے دِلکش نظارے روح پرور وہاں کے منارے ان کے جلووں میں خود کو گما کر تو سلام میرا رورو کے کہنا
رو رہا ہےہراک غم کی مارا عرض کرتا ہے تجھ سے بیچارا میری بھی حاضری کی دعا کر تو سلام میرا رورو کے کہنا