یوں ترا اسم گرامی میرے لب پر آگیا جیسے دریا تشنگی کے پاس چل کر آگیا
نرغۂ لہو و لعب میں تھے مِرے ہوش و حواس جانے تو کس راستے سے میرے اندر آگیا
روضۂ سرکار سے آگے نہ لے جا زندگی میری اُمیدوں کی بستی، روح کا گھرا آگیا
تیری صورت جس نے دیکھی اُس نے دنیا دیکھ لی اُس پہ سب در کھل گئے جو تیرے در پر آگیا
جب سے ہو آیا ہوں دربار رسول پاک ﷺ سے زندگی کرنے کا ڈھب مجھ کو مظفر آگیا