یوں گانجتا دوامِ محمدؐ سنائی دے آفاق میں پیامِ محمد ﷺ سنائ دے
یہ کائنات جسم، اس کی جاں حضورؐ ہیں اِک اسمِ شیریں روح میں بےحد سنائی دے
خواہش سےاپنی وہ تو کبھی بولتےنہیں ہرحرفِ حق کلامِ محمدؐ سنائی دے
وہ میم جس کےشہد سارس گھولتےہیں وہ کانوں میں میرے حرفِ مشدہ سنائی دے
کوئی سنےجوگوشِ حقیقت نیوش سے محبوبؐ ہی کا ذکر مخلد سنائی دے
مطربنےچھیڑا ساز وہ لےمیں حجاز کی ہرآن ایک نغمۃ سرمد سنائی دے
اس منتظرؐ کو آۓگو صدیوں گزرگئیں ہرسال پھربھی اس کی ہی آمد سنائی دے
محرابِ دل میں آج بھی ہے جس کی بازگشت گونج اس صدا کی بر سرِ گنبد سنائی دے
خالق کی بارگہ میں توسل سے آپؐ کے ہر التجاۓ اَحمر و اسود سنائی دے