روح میں شبنم انڈیلی پیاس کو دریا دیئے کیسے کیسے سائے مجھ بے جسم کو پہنا دیئے
آپؐ کو چھوتے ہی میں پتھر سے سونا بن گیا دیکھتے ہی آپؐ کو آنکھوں نے پر پھیلا دیئے
اک نیا دروازہ ، ہر دروازے میں کُھلتا گیا اپنی جانب آنے والے عرش پر پہنچا دیئے
آپؐ کی سیرت کا ہر پہلو عدالت ساز تھا سچ وہی ہیں فیصلے جو آپ نے فرما دیئے
آپؐ کی آواز میں ہر ایک کی آواز تھی آپکی آمد نے سارے انبیا دہرا دیئے