لٹاۓ سجدے نہ کیوں آسماں مدینے میں رسولؐ پاک کا ہے آستاں مدینے میں
قدم بڑھاۓ چلو رہروانِ منزلِ شوق ہے ابرِ رحمت حق گل فشاں مدینے میں
درِ رسولؐ کے ذروں کی گر تلاش نہیں تو کس کو ڈھونڈتی ہے کہکشاں مدینے میں
بہشت چیز ہی کیا ہے کہ ایک سجدے میں ہمیں تو مل گۓ دونوں جہاں مدینے میں
قدم اٹھاۓ ادب سے ذرا نسیمِ سحر! ہیں محوِ خواب شہِدو جہاں مدینے میں
مدینے جاتے ہیں پیری میں سارے لوگ اخترؔ مزا ہے کاٹ دو عمرِ جواں مدینے میں