Allah Ki Rehmat Se Phir

اللہ کی رَحمت سے پھر عزمِ مدینہ ہے پھر عزمِ مدینہ ہے تیّار سفینہ ہے



چند اَشک، نَدامت کے ہے زادِ سفر میرا پَلّے میں عِبادت کا کوئی نہ خزینہ ہے



گو راہِ مدینہ پر میں چل تو پڑا ہوں پَر افسوس سلیقہ ہے کوئی نہ قرینہ ہے



صدقے میں محمد کے دے بخش اُسے یارب مجرِم ہے جو عاصی ہے بدکار و کمینہ ہے



اے نُورِ خُدا آکر چمکادو پئے مرشِد سرکار مِرے دِل کا بے نُور نگینہ ہے




Get it on Google Play



جسمانی مریضوں کو اللہ شِفا دیدے اچھّا ہے فَقَط وہ جو بیمارِ مدینہ ہے



تم جانتے ہو کیا ہے یہ دعوتِ اسلامی فیضانِ مدینہ ہے فیضانِ مدینہ ہے



سرکار کی سُنَّت کی تبلیغ کئے جاؤ جام آپ کے ہاتھوں سے گر حَشر میں پینا ہے



ہر دم مِرے ہونٹوں پر بس ذِکرِمدینہ ہو یہ میری تمنّا اے سلطانِ مدینہ ہے



عُشّاق تڑپتے ہیں یادِ شہِ بَطْحَا میں آتا یہ جہاں میں جب بھی حج کا مہینا ہے



محبوب کا مستانہ سرکار کا دیوانہ دل اس کا مدینہ ہے سینہ بھی مدینہ ہے



غم میٹھے مدینے کا اے کاش! کہ مل جائے ارمان یِہی دِل میں اے شاہِ مدینہ ہے



تُو کر دے عطا مجھ کوروتی ہوئی آنکھیں اور غم میں ترے آقا جو جلتا ہوا سینہ ہے



افسوس مَرَض بڑھتا جاتا ہے گناہوں کا دے دیجے شِفا عَرض اے سرکارِ مدینہ ہے



دُنیا کا گلستاں کیا جنت کی مہک سے بھی خوشبو میں کہیں بڑھ کر آقاکا پسینہ ہے



روتا ہوا پہنچا تھا روتا ہوا لَوٹا تھا ہیں وَصل کی دو گھڑیاں پھر ہجرِ مدینہ ہے



دولت کی فِراوانی ہے مانگنا نادانی بس اَصل میں دولت تو اُلفت کا خزینہ ہے



عشّاق کی نظروں میں ویران گلستاں ہیں دل ان کا تو شیدائے صَحرائے مدینہ ہے



عطّار کو گر تُو بھی ٹھکرا دے کہاں جائے تیرا ہے یہ تیرا ہے گو لاکھ کمینہ ہے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah