اب بلا لیجۓ نا مدینہ آرہا ہے پھر حج کا مہینہ دل مِرا ٹوٹ جاۓ کہیں ناالمدد تاجدارِ مدینہ ﷺ
آنسوؤں کی لڑی بن رہی ہو اور آہوں سے پھٹتاہو سینہ وردِ لب ہو مدینہ مدینہ جب چلے سُوۓ طیبہ سفینہ
مجھ کو آقا ﷺ مدینے بلا لو حسرتیں دل کی ساری نکالو غوثِ اعظم کاصدقہ نبھالو اب توکہہ دومجھے چل مدینہ
کاش اس شان سے حاضری ہو مجھ پہ دیوانگی چھا گئ ہو ہررکاوٹ وہاں ہٹ گئی ہو بس نظر میں ہوں شاہِ مدینہ
دل سے اُلفت جہاں کی نکالواس تباہی سے مولیٰ بچالو مجھ کو دیوانہ اپنا بنا لو میرا سینہ بنا دو مدینہ
مجھ پہ آقاﷺ نگاہِ کرم ہو دُوردنیا کاہررنج وغم ہو اور عطا اپنا غم چشمِ نم ہو دیجۓ مجھ کوپرسوز سینہ
مَیں مبلغ بنوں سنتوں کا خوب چرچا کروں سنتوں کا یاخدا! درس دوں سنتوں کاہوکرم بہرِ خاکِ مدینہ
بعدِ مُردن یہ احسان کرنا منہ پہ خاکِ مدینہ چھڑکنا اور میرے کفن پہ لگانا گر میسرہوان کا پسینہ
ہےتمناۓ عطارؔ یارب! اُن کے جلووں میں یوں موت آۓ جب تڑپ کرگرے میرا لاشہ تھام لیں بڑھ کے شاہِ مدینہ ﷺ