زینت سجادہ و بزم قضا ملتا نہیں لعل یکتائے شہ احمد رضا ملتا نہیں
وہ جو اپنے دور کا صدیق تھا ملتا نہیں محرم راز محمد مصطفی ملتا نہیں
اب چراغِ دل جلا کر ہوسکے تو ڈھونڈیئے پر تو غوث و رضا و مصطفی ملتا نہیں
عالم سوزدروں کس سے کہوں کس سے کہوں چارہ سازِ دردِ دل درد آشنا ملتا نہیں
عالموں کا معتبر وہ پیشوا ملتا نہیں جو مجسم علم تھا وہ کیا ہوا ملتا نہیں
زاہدوں کا وہ مسلم مقتدا ملتا نہیں جس پہ نازاں زہد تھا وہ پارسا ملتا نہیں
فردِ افرادِ زماں وہ شیخ اشیاخِ جہاں کاملانِ دہر کا وہ منتہا ملتا نہیں
استقامت کا وہ کوہِ محکم و بالا تریں جس کے جانے سے زمانہ ہل گیا ملتا نہیں
چار یاروں کی ادائیں جس میں تھیں جلوہ نما چار یاروں کا وہ روشن آئینہ ملتا نہیں
ایک شاخِ گل نہیں سارا چمن اندوہگیں مصطفی کا عندلیب خوشنوا ملتا نہیں
مفتیٔ اعظم کا ذرہ کیا بنا اخترؔ رضا محفل انجم میں اختر دوسرا ملتا نہیں