غوثِ اعظم دستگیر اللہُ غنی اللہُ غنی بولو اللہُ غنی
منگتوں کو مختار بنایا چوروں کو ابدال سب کی جھولیاں بھر دیتے ہیں ایسے ہیں لجپال ہر مشکل آسان بناتے ہیں پیرانِ پیر
مولا علی کے آپ ہیں پیارے ولیوں کے سردار سب کےسوۓ بھاگ جگائیں بغدادی سرکار ہم پر بھی اک نظر کرم ہو ہیں بڑے دل گیر
ڈوبی ہوئی کشتی کو نکالا جس میں تھی بارات زندہ کیا مردوں کو جس نے وہ ہیں عالی ذات سارے جہاں میں کوئی نہیں ہے غوث پیا کی نظیر
جس نے اُن کا نام لیا ہے اُس کا بیڑا پار جو اُن کے ہو جاتے ہیں ان کا ہے سنسار آؤ سبھی گُن ان کے گائیں جاگ اٹھے تقدیر
میں عاصی منگتا ہوں تمہارا دکھیوں کے غمخوار میری نیّا پار لگا دو ولیوں کے سردار تم تو سبھی کے حال سے واقف ہو روشن ضمیر